جمعرات، 20 اپریل، 2023

سپریم کورٹ اپنی پوزیشن واضح کرے وہ عدالت ہے یا پنچائت، مولانا فضل الرحمن

0 Comments

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائت ہے، ہم عدالتی جبر کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔



ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کل بلاول بھٹو تشریف لائے تھے، بلاول بھٹو مفتی عبدالشکور کی وفات پر تعزیت کے لیے آئے تھے، میری بلاول بھٹو اور ٹیلی فون پر آصف زرداری سے بات ہوئی، مسلم لیگ ن کی قیادت اور وزراء نے فون پر بات کی۔


فضل الرحمان کا کہنا تھا آئین کی رو سے 90 دن میں انتخابات کرانا ناگزیر ہیں لیکن عمران خان کسی تاریخ پر اتفاق کرلیں تو صحیح ہے، جس شخص کو سیاست سے باہر رکھنا چاہیے تھا سپریم کورٹ اسےسیاست کا محور بنا رہی ہے، عدالت جس اختیار کے تحت دھونس دکھا رہی ہے وہ اس کا اختیار نہیں رہا۔

ن کا کہنا تھا عدالت کہہ رہی ہے کہ آپ عمران خان سے بات کریں اور الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق کریں، ہم نے مؤقف دیا کہ عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائت ہے۔


انہوں نے کہا کہ جس بینچ پر عدم اعتماد کیا ہے اس کے سامنے میں پیش ہو جاؤں؟ اس بینچ پر پارلیمان نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور متعدد قرار دادیں منظور کی ہیں، اٹارنی جنرل بھی عدالت کو بینچ پر عدم اعتماد کا بتا چکا ہے۔


سپریم کورٹ اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائت: فضل الرحمان

ویب ڈیسک 20 اپریل ، 2023  

جس شخص کو سیاست سے باہر رکھنا چاہیے تھا سپریم کورٹ اسےسیاست کا محور بنا رہی ہے: سربراہ جے یو آئی۔ فوٹو فائل

جس شخص کو سیاست سے باہر رکھنا چاہیے تھا سپریم کورٹ اسےسیاست کا محور بنا رہی ہے: سربراہ جے یو آئی۔ فوٹو فائل

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائت ہے، ہم عدالتی جبر کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔


ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کل بلاول بھٹو تشریف لائے تھے، بلاول بھٹو مفتی عبدالشکور کی وفات پر تعزیت کے لیے آئے تھے، میری بلاول بھٹو اور ٹیلی فون پر آصف زرداری سے بات ہوئی، مسلم لیگ ن کی قیادت اور وزراء نے فون پر بات کی۔


فضل الرحمان کا کہنا تھا آئین کی رو سے 90 دن میں انتخابات کرانا ناگزیر ہیں لیکن عمران خان کسی تاریخ پر اتفاق کرلیں تو صحیح ہے، جس شخص کو سیاست سے باہر رکھنا چاہیے تھا سپریم کورٹ اسےسیاست کا محور بنا رہی ہے، عدالت جس اختیار کے تحت دھونس دکھا رہی ہے وہ اس کا اختیار نہیں رہا۔



'14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لیں گے'، چیف جسٹس کی سیاسی جماعتوں کو آج ہی مذاکرات کی ہدایت



ان کا کہنا تھا عدالت کہہ رہی ہے کہ آپ عمران خان سے بات کریں اور الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق کریں، ہم نے مؤقف دیا کہ عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ عدالت ہے یا پنچائت ہے۔


انہوں نے کہا کہ جس بینچ پر عدم اعتماد کیا ہے اس کے سامنے میں پیش ہو جاؤں؟ اس بینچ پر پارلیمان نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور متعدد قرار دادیں منظور کی ہیں، اٹارنی جنرل بھی عدالت کو بینچ پر عدم اعتماد کا بتا چکا ہے۔



تحریک انصاف الیکشن کی تاریخ کیلئے لچک دکھانے پر آمادہ


سربراہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا کہنا تھا عمران خان کو چار پانچ مقدمات کا سامنا ہے، وہ نااہل ہو سکتے ہیں، عدالت عمران خان کے لیے لچک پیدا کر سکتی ہے تو ہمارے لیے کیوں لچک پیدا نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ اپنے رویے میں لچک پیدا کرے، ہم انصاف کو تسلیم کرتے ہیں آپ کے ہتھوڑے کو تسلیم نہیں کریں گے، ہم عدالت کے اس جبر کو تسلیم نہیں کرتے، جبر سے فیصلے مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے۔


فضل الرحمان کا کہنا تھا سپریم کورٹ واضح فریق کا کردار ادا کررہی ہے، واضح فریق بن رہے ہیں تو پھر سیاست میں آ جائیں۔


انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ساڑھے تین سالہ کارکردگی بتائیں، یقیناً آج قوم دلدل میں پھنسی ہوئی ہے، قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کا اختیار آئی ایم ایف کے پاس ہے، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے پاس چلا گیا ہے، روپے کی قیمت بڑھانا کم کرنا آپ کے اختیار میں نہیں رہا، قانون سازی کرکے عوام کوسہولت فراہم کریں گے۔

0 Comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔