جمعہ، 21 اپریل، 2023

ہم لیاری والوں کی پھیکی عید!.......تحریر: شبیر احمد ارمان

0 Comments

    ماہ رمضان الوداع ہوگیا پھر بھی لیاری کے انسانوں کےبنیادی مسائل حل نہ ہوسکیں ۔ رمضان المبارک  کی بابرکت شب و روز مہنگائی،ناجائز منافع خوروں ،گیس بجلی اور پانی کے ناخداؤں کی نذر  ہوگۓ ۔ لیاری والوں نے ان مظالم پر بہت چیخا چلایا سڑکیں بند کردیں لیکن سب بے سود رہا ۔ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا والی بات ہے ۔  

بچپن گزر گیا۔لڑکپن گزر گیا۔ نوجوانی گزر گئی۔ جوانی گزر گئی اور اب ادھیڑ عمر بھی گزر رہی ہے ۔ نسل در نسل مسائل منتقل ہورہے ہیں ۔لیکن لیاری کے انسانوں کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوپارہے ہیں ؟یہ کیسی زمینی خداؤں کی خدائی ہے ؟تو ہی بتا اے خداگیس بند ۔بجلی بند ۔پانی بند۔ایسے میں عید کیسے منائیں؟

  ایسی پھیکی عید  کی مبارک بادیں  کیسے دیں ؟  ہماری مائیں بہنیں تو  اپنی پڑوسن سے یہ بھی نہیں کہہ سکتی کہ مبارک ہو بہن پائپ لائن میں پانی آگیاہے۔  مبارک ہو بجلی آگئ ہے ۔ مبارک ہو گیس آگیا ہے ۔ خدا غارت کرے ظالموں کوہم لیاری والوں کی عید کی خوشیاں بھی چھین لی گئیں ہیں ۔ 

لیاری والوں کی یہ داد و فریادیں ارباب اختیارات تک پہنچتی ہیں کہ نہیں لیکن عرش الٰہی تک پہنچ چکے ہیں اب وہی انصاف کرنے والا ہے ۔  شہر کے دیگر لوگ عید کی خوشیاں منانے کے لۓ پروگرام ترتیب دے رہے ہیں کہ کس طرح وہ اپنی ان خوشیوں کو دوبالا کریں گے جبکہ لیاری کے مکین اس فکر میں ہیں وہ نماز عید بغیر پانی کے کیسے ادا کریں گے؟ بچے بغیر نہاۓ کیسے نۓ کپڑے پہنے گے؟ بجلی کے بغیر کیسے کپڑے استری کریں گے؟ مائیں بہنیں سوچ رہی ہیں کہ پانی اور گیس کے بغیر کیسے چولہا جلائیں گے؟ کیسے میٹھی عید پر منہ میٹھا کریں گے؟ 

یہ میٹھی عید تو ان کے لۓ پھیکی ہوگئی ہے ۔ پانی کی تلاش میں سرگرداں لیاری کے مکینوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ بجلی اور گیس کے ادارے لیاری پر ضرب کی کاٹیس لگا چکے ہیں ۔ یہ سہولیات لیاری والوں کے لۓ ناپید کردی گئ ہیں ۔ سچ پوچھو تو لیاری کو کراچی سے کاٹ دیا گیا ہے ۔ لیاری والوں کو کوئ انسان ماننے کو تیار نہیں ہے ۔

 لیاری کے جملہ مسائل اتنے ہیں کہ اگر ان کوبیان کیا جاۓ تو کہیں کتابیں مرتب ہوجائیگی مگر مسائل کا ذکر ختم نہیں ہوگا ۔ حکومتی سطح پر لیاری کو ترقیاتی پیکیج دیا گیا ہے سڑکیں تعمیر بھی ہورہی ہیں اور بھی ترقیاتی کاموں کا ذکر ہورہا ہے لیکن سر دست لیاری والوں کو جینے کے لۓ پینے کا پانی چاہیے ۔ زندہ رہنے کے لۓ کھانا چاہیے جو گیس کی عدم فراہمی کی صورت میں ناممکن ہوتا جارہا ہے ۔ سانس لینے کے لۓ بجلی چاہیے جو بند کردی گئی ہے ۔ 

لیاری کے لوگ بڑے سخت جان واقع ہوۓ ہیں اتنی بندشوں کے باجود  لیاری کے لوگ زندہ کیسے ہیں ؟ اسی سوال کا جواب کا غم ارباب اختیارات کو کھائ جارہی ہے ورنہ دیگر انھیں لیاری والوں کا کیا پرواہ ؟ان کی طرف سے لیاری والے جائیں بھاڑ میں انھیں تو صرف مال بٹورنا ہے سو وہ بٹور رہے ہیں ۔ خوف خدا کرو لیاری والوں کو پانی فراہم کرو ۔ گیس فراہم کرو۔ بجلی فراہم کرو تاکہ وہ بھی میٹھی عید میٹھی بناسکیں ۔یاپھر صاف صاف بتادو لیاری والوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا پروگرام ہے تاکہ لیاری والے جینے کے لۓ نیا راستہ تلاش کریں "حد ہوگئی ہے ظلم کی" مقدس دنوں میں بھی رحم کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں  ۔لیاری والے اس وقت سخت ذہنی اذیت میں ہیں ۔ کوئی ہے جو ان کی تکالیف کو دور کرسکے؟

0 Comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔