ٹیکساس؛ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ سے ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر
فوزیہ صدیقی ، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد
خان اور برطانوی نژاد امریکی وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ
نے FMC کارزویل جیل میں دوسرے روز بھی ملاقات
کی ۔عافیہ موومنٹ میڈیا انفارمیشن سیل کو سینیٹر مشتاق
احمد اور کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ کی جانب سے موصول تفصیلات
کے مطابق اس ملاقات میں ڈاکٹر عافیہ نے آف وائٹ
رنگ کا سکارف،خاکی جیل یونیفارم اورسفید جاگرز پہنے
ہوئے تھے۔
سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ کو ایک چھوٹے
سے کمرے میں لایا گیا،آج بھی درمیان میں شیشہ کی دیوار
حائل تھی۔3 گھنٹے کی ملاقات کے دوران کی جانے والی گفتگو
مکمل طور پر ریکارڈ ہو رہی تھی۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت کمزور،بارباران کی آنکھوں میں
آنسو، وہ جیل اذیت سے دکھی اور خوفزدہ تھی۔ سامنے اوپر
کے4 دانت ٹوٹے ہوئے اور ان کے سر پرچوٹ کی وجہ سے
سماعت میں مشکل پیش آرہی ہے، وہ بار بار کہتی رہیں کہ مجھے
اس جہنم سے نکالیں ۔ملاقات کے اختتام پر انہیں زنجیروں
میں جکڑ کر واپس لے جایا گیا۔
سینیٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ جیل کے تناؤ زدہ (tense)
ماحول کو تبدیل کرنے کیلئے میں نے ادب،شعروشاعری کے
موضوعات پر گفتگو شروع کی توشاعری، فلسفہ و علمی موضوعات
پرغیرمعمولی قادرالکلامی کامظاہرہ کرتی عافیہ اچانک بچے،امی،
اور جیل کی اذیت اور جیل کے خوفناک مستقبل کو یادکرکے
اداسی کے ساتھ یہ کہتی کہ مجھے اس جہنم سے نکالو۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ نے تین گھنٹے کی گفتگو کے دوران
ایک بار بھی جیل کا لفظ استعمال نہیں کیا ، اس کو جہنم ہی
کہا، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ سے منسوب یہ بات جھوٹ
ثابت ہو گئی کہ وہ گھر والوں سے ٹیلی فون پر بات کرنا نہیں
چاہتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کی چابی واشنگٹن
میں نہیں اسلام آبادمیں پڑی ہے۔
حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے
کہا کہ عافیہ کو فی الفور ایف ایم سی کارزویل سے کسی دوسری
جیل منتقل کرانے کیلئے کردار ادا کرے، ان کی رہائی کیلئے فوری
اقدامات کئے جائیں اور جب تک رہائی نہیں ہوجاتی اہلخانہ سے
ہر ہفتہ ٹیلی فون پر بات کرانے کی سہولت فراہم کی جائے تا
کہ عافیہ کے ساتھ جیل میں ہونے والے ناروا سلوک کو روکا
جا سکے۔
انہوں نے پاکستانی عوام سے بھی اپیل کی کہ ڈاکٹر عافیہ کی
رہائی کی جدوجہد تیز کریں ۔ڈاکٹر عافیہ کیس کے وکیل کلائیو اسمتھ
نے کہا کہ عافیہ کی رہائی حکومت پاکستان کی ایمانداری کی مرہون
منت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عافیہ اور میں نے آج اس بارے میں بات کی کہ
یہ حقیقت بھی جاننے کی ضرورت ہے کہ آیا اس کے شیر خوار سلیمان
کو واقعی اس وقت قتل کیا گیا تھا جب اسے اغوا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف ایم سی کارزویل کی تاریک دنیا میں آج کے
خوشگوار لمحات میں سے ایک لمحہ وہ تھا جب ڈاکٹر عافیہ اور ڈاکٹر فوزیہ
صدیقی نے اپنے بچپن کے کھیل کے میدان کا اسکیپنگ گیت گایا تھا
“I’m Shirley Temple the girl with curly hair” ۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ عافیہ کے چہرے پر آج اپنی پیاری بہن
فوزیہ صدیقی کو دیکھ کر ایک خوبصورت مسرت بھری مسکراہٹ تھی
جو آہستہ آہستہ شیشے کی دیوار کے باعث تقسیم پر ناقابل بیان اداسی کی
شکل میں تحلیل ہو گئی جس نے انہیں گلے ملنے سے روک دیا۔انہوں
نے پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں کبھی مشکل میں
ہوں تو براہ کرم مجھے عافیہ اور فوزیہ جیسی بہنیں فراہم کی جائیں۔
سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ امریکہ فوزیہ صدیقی کا احترام اور خیر
مقدم کر رہا ہے لیکن آخر میں ہماری صرف ایک درخواست ہے کہ
فوزیہ کو عافیہ کو گھر لے جانے کی اجازت دے۔
مشتاق احمد نے کہا کہ 2 ڈاکٹرز عافیہ اور فوزیہ کو دوبارہ ملانے میں مدد
کرنا میرے لیے اعزاز ہے۔ یہ ملاقات دل دہلا دینے والی ہے، لیکن
مجھے امید ہے کہ عافیہ کی آزادی کے راہ میں سنگ میل ثابت ہوگی۔
0 Comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔