ریگولیٹری ڈیوٹی کے جاری کردہ 2 ایس آراوز کی میعاد ختم ہونے سے بندرگاہوں پر پھنسی 600 سے زائد گاڑیوں کی کلیئرنس میں بھی مدد ملے گی.
حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں، موبائل فونز سمیت 350 سے زائد اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی، ریگولیٹری ڈیوٹی کے جاری کردہ 2 ایس آراوز کی میعاد ختم ہونے سے بندرگاہوں پر پھنسی ہوئی 600 سے زائد گاڑیوں کی کلیئرنس میں بھی مدد ملے گی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ 1800 سی سی تک استعمال شدہ گاڑیوں اور موبائل فونز سمیت 350 سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کردی گئی۔
جس سے چیزیں سستی ہونے میں مدد ملے گی۔ ہوم اپلائنسز، ہائی ٹیک موبائل فونز، گوشت، مچھلی، فروٹ، سبزیوں، جوتوں، فرنیچر، آئسکریم، کتے بلیوں کی خوراک، میوزیکل انسٹرومنٹ سمیت دیگر اشیاء پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کردی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ان اشیاء پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کے جاری کردہ 2 ایس آر آوز کی میعاد 31 مارچ 2023ء کو ختم ہوگئی ہے لیکن ٹیرف پالیسی بورڈ کے چیئرمین نے ایس آراوز کی میعاد میں توسیع سے انکار کردیا ہے
تاہم ان ایس آر آوز کی میعاد ختم ہونے سے 350 سے زائد اشیاء سستی ہوجائیں گی۔ ریگولیٹری ڈیوٹی کے جاری کردہ 2 ایس آراوز کی میعاد ختم ہونے سے بندرگاہوں پر پھنسی 600 سے زائد گاڑیوں کی کلیئرنس میں بھی مدد ملے گی
۔دوسری جانب یو اے ای سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کیلئے رواں ہفتے تحریری ضمانت ملنے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یو اے ای سے 1 ارب ڈالر کی فنانسنگ کیلئے معاملات فائنل ہو چکے ہیں،یو اے ای حکام کی جانب سے گارنٹی ملتے ہی آئی ایم ایف کو بھی تحریری ضمانت مل جائے گی۔
سیکریٹری وزرات خزانہ اس حوالے سے آئی ایم ایف کو واشنگٹن میں سالانہ میٹنگ کے دوران آگاہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے دوست ملک یو اے ای سے فنانسنگ کی خصوصی درخواست کی تھی جبکہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے وزیراعظم آفس نے بھی دوست ممالک سے درخواست کی
0 Comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔